میاں میر قادری علیہ الرحمتہ
حضر میاں میر
قادری علیہ الرحمتہ مغل حکمرانوں دور اول میں سلسلہ قادریہ کی نہایت
برگزیدہ بزرگ تھے – اس زمانے کے مشہور شخصیت سید میقیم حجرہ شاہ میقم والےمیراں موج
دریا ء شاہ حسین لاہوری شیخ عبدالقدوس گنگوی سید جھولن شاہ جمال لاہوری
حضرت ذخواجہ باقی اللہ اور حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی جیسی بزرگ شخصیات
موجود تھیں - تاریخ پر نظر ڈالنے سے واضح
ہوتا ہے - کہ یہ دور صوفیاۓ کرام کے ایک سیلاب
کا دور تھا کہ پورا برصغیر ان کے فیوضات سے سراب تھا-
حضرت میاںمیر علیہ الرحمتہ کی انفرادیت یہ ہے کہ وہ جمالی خلعتی درویش تھے اور ترک وتجرید
اور ریاضیت و مجاہدہ کے مسلک پر عامل تھے -
اگرچہ فصوص الحکم کے جید عالم اور مدارس تھے مگر وحدۃ الوجود کے معارف عوام
الناس پر بیان نہ کرتے تھے – انہوں نے اپنی گوشہ نشینں کے باوجودہ وقت کے اکابر
علماہ امراء سلاطیں اور مسلم اور غیر مسلم سب کو متاثر کیا اور اپنی جمالی اسلوب سے اسلام کی نشر و اشاعت میں
نمایاں کردار ادا کیا
نام نسب :
آپ کا اسم گرامی محمد میر اور عرف میاں میر جیکو ، بالی پیر
اور شاہ میر ہے - میاں کا لفظ صاحب
اور جیکو عزت اور تعظیم کیلئےہے – آپ کے والد محترم قلضی ساٰ ٰٰٰٰٰٰ ٰٰٰٰٰ ئیں دتہ دادا قلضی قلندر ، نانا قاضی قادن اور والدہ ماجدا بی بی فاطمہ تحیں – آپ کا سلسلہ نسب 28 واسطوں
سے امیر الموٰ منین حضرت عمر فاروق رضی
؎اللہ تعالٰی عنہ تک پہنچتا ہے- آپ کے والد ماجد وقت کے جیدعالم دین ، متقی اور
پرہیزگار تھے
آپ چار بھا ئی اور
دو بہنیں تھے آپ کا خاندان معصب قضاؤ پر فائز رہا تھا اور علمی میراث کا حامل تھا-
ولادت با سعادت:
شہزادہ داراشکوہ نے اپنی کتاب سکینتہ الاولیاء میں آپ کی
ولادت کے درج ذیل دو رویات نقل کی ہیں :
آپ 938 ھ مطابق
1532 میں پیدا ہوئے-
آپ کی ولادت 957 ھ 1550 میں پیدا ہوئے –
آپ سندھ کے قدیم سیوستان (سہوان) میں پیدا ہوئے – یہ شہر
ضلع دادو میں بھکر اور ٹھٹھہ میں واقع ہے –
آپ کا کاندان قاضی خاندان کے نام سے مشہور تھا- جس کے علم فضل کا بڑا چرچا تھا- آپ
کے آباؤاجداد عرصے سے یہاں مقیم تھے – آپ کا بچپن یہاں گزرا اور آپ کو سندھی زبان
پر عبور حاصل تھا-
جب آپ بارہ سال کے
ہوئے تو آپ کے والد انتقال فرما گئے – آپ نے امنی والدہ کی سرپرستی میں مختلف
استاتذہ سے ابتدائی علم وفنون حاصل کیاآپ کی والدہ ماجدہ جو زہد وہ تقویٰ کی بناء
اپنے زمانے کی رابعہ بصری مشہور تھیں ، آپ
نے سلسلہ قادریہ کے سلوک کی ابتدئی تعلیم
اُن سے حاصل کی-


0 تبصرے